کراچی:ارسلان محسود کےخون کا بدلہ خون ہی چاہیے،والد 

پولیس اہلکارنےموٹرسائیکل چھینتےہوئے گولی ماری،چچا 

 

کراچی کے علاقے اورنگی ٹاون میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں قتل ہونے والے ارسلان محسود کے والد نے مطالبہ کیا ہے انہیں اپنے بیٹے کے خون کا بدلہ صرف خون کی صورت میں ہی چاہیے۔ 

فرسٹ ایئر کے طالب علم ارسلان محسود کو  پیر کی شام اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ اپنے دوست کے ساتھ کوچنگ سینٹر سے واپس آرہا تھا۔ تاہم جب عباسی شہید اسپتال پہنچایا گیا تو زخمی ارسلان دم توڑ چکا تھا۔ 

سولہ سالہ ارسلان کے والد نے قصاص کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بیٹے کے خون کا صرف اور صرف قصاص ہی چاہیے۔ مقتول کے والد لیاقت محسود  ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر ہونے کے ساتھ تحریک انصاف کے کارکن بھی  ہیں۔ 

دریں اثناء ارسلان کے چچا نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس اہلکارتوحید نے موٹرسائیکل چھیننے کی کوشش میں ان کے بھتیجے کو گولی ماری۔ 

ایف آئی آر میں مقتول کے چچا کا یہ موقف بھی شامل ہے کہ اورنگی تھانے کے پولیس اہلکار توحید سادہ کپڑوں میں موجود تھا جس نے پہلے  موٹر سائیکل چھیننے کی کوشش کی لیکن جب ارسلان  نے موٹر سائیکل بھگائی تو پیچھے سے گولی ماردی۔ 

ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب نے تسلیم کیا ہے کہ  اورنگی تھانے کا پولیس اہلکار توحید نہ ڈیوٹی پر تھا اور نہ ہی وردی میں،وہ اور اس کا ساتھی عمیر اس  قتل کے ذمہ دار ہیں۔ 

پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے  اس واقعے کو کراچی پولیس کے اسی رویے کا نتیجہ قرار دیا جس نے نقیب اللہ محسود کی جان لی تھی۔ 

لواحقین نے  قتل کا ذمہ دار ایس ایچ او اورنگی ٹاؤن اعظم گوپانگ کو قرار دیتے ہوئے تھانے کے تمام پولیس اہلکاروں کو حراست میں لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

دوسری جانب ڈی آئی جی ویسٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔  ایس ایچ او اورنگی اعظم گوپانگ کو معطل کر دیا گیا جبکہ مبینہ پولیس مقابلے میں ملوث اہلکار توحید اور اُس کے ساتھی کو گرفتار کرليا گيا۔ گرفتار اہلکار سے اس کا ذاتی اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ 

ڈی آئی جی ويسٹ ناصر آفتاب کہتے ہيں کہ واقعے کی شفاف تحقيقات جائے گی اور انکوائری کمیٹی 24 گھنٹے میں رپورٹ دے گی۔ 





Source link

About admin

Check Also

وزارت خزانہ نےملکی وغیرملکی قرض کی تفصیلات پیش کردیں

اسپیکرراجہ پرویزاشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔وزارت خزانہ کی طرف سےملکی وغیرملکی قرض …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *